محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ کے زیر اہتمام سندھ پبلک سروس کمیشن پاس کرنے والے لیکچررز ??یں آفر لیٹرز تقسیم کرنے کی تقریب ??یں وزیر تعلیم و ترقی معدنیات سندھ سید سردار علی شاہ نے بحیثیت مہمان خصوصی شر??ت کی۔
صوبائی وزیر تعلیم نے ایس پی ایس سی کے تحت کامیا ب قرار دیے گئے 833 نئے لیکچررز میں آفر لیٹرز تقسیم کیے، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ طلبہ و طالبات کے لئے کالج ایجوکیشن کا مرحلہ بہت اہم ہوتا ہے، سندھ کے کچھ سرکاری کالجز ??یں اے۔لیول کلاسز کا آغاز کرنے جا رہے ہیں تا کہ سرکاری کالجز کے طلباء بھی مزید آگے بڑھ سکیں اور مقابلے کے ہر میدان ??یں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکیں۔
بدھ کے روز اسکاؤٹس ہال کراچی ??یں ہونے والی تقریب ??یں سیکریٹری کالج ایجوکیشن آصف اکرام، ڈی جی کالجز ڈاکٹر نوید ربّ صدیقی اور دیگر افسران نے بھی شر??ت کی۔ تقریب سے خطاب کے دوران صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے نئے اساتذہ کو مبارکباد دیتے ہوۓ انہیں محکمہ کالج ایجوکیشن ??یں خوش آمدید کہا۔
صوبائی وزیر نے اپنے خطاب ??یں کہا کہ امید ہے آپ اس معتبر پیشے ??یں ایمانداری سے خدمات سرانجام دیں گے، استاد ہونا خود ایک بڑی ذمہ داری ہے، اساتذہ ہمارے مستقبل کی روشن راہوں کے ضامن ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کے تمام 374 کالجز ہمارے لئے اہم ہیں، ہر کالج ??یں تدریسی عمل کو فعال رکھنا بے حد ضروری ہے، ہ??یں پسماندہ علاقوں کے طلبہ و طالبات کو بھی اپنے بچوں کی طرح اہمیت دے کر پڑھانا ہے، ہم تمام اساتذہ کو شہروں ??یں تعینات نہیں کر سکتے، استاد کے پیشے کو نوکری کے بجاۓ ذمہ داری سمجھ کر سرانجام دینا ہوگا۔
وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے کہا کہ نئے اساتذہ کو پچھلی زندگی اور آج سے شروع ہونے والے زندگی کا موازنہ کر کے آگے کی راہ طے کرنی ہوگی، دوسرے بچوں کو اپنے بچوں سے ہرگز مختلف نہ سمجھیں، کالجز ایجوکیش کو زندگی کا انتہائی ضروری فیز مانا جاتا ہے، یونیورسٹیز کے لیے اہل طلبہ تیار کرنا کالج اساتذہ کی بڑی ذمہ داری ہے۔ اساتذہ بچو ں کو تعمیری سوچ کی سمت گامزن کرنے اور سوال کرنے کے قابل بنائیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ کے سرکاری کا لجوں ??یں اے لیول کی کلاسوں کا بھی آغاز کرنے جا رہے ہیں جس سے غریب طلبہ کے لیے آگے بڑھنے کے مواقع ??یں اضافہ ہوگا۔
اس موقع پر سیکریٹری کالج ایجوکیشن سندھ آصف اکرام نے کہا کہ محکمہ کی طرف سے 1659 خالی آسامیوں کو سندھ پبلک سروس کمیشن ??یں بھیجا گیا تھا جس کے نتیجے ??یں 1357 اہل امیدواروں کی ایس پی ایس سی نے سفارش کی جس کے نتیجے ??یں 833 امیدواروں کو ویریفکیشن مرحلے کے بعد آج آفر لیٹرز تقسیم کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کی ہدایت پر میرپورخاص ریجن ??یں لیکچررز کی تعداد ??یں اضافہ کیا گیا ہے جبکہ کمپیوٹر سائنس کے لیکچررز ??یں بھی اضافہ کیا گیا ہے، اس موقع پر 7 مضامین جن ??یں کمپیوٹر سائنس کے 282، سندھی 219، باٹنی 119، میتھمیٹکس 106، اسٹیٹسٹکس 80، کیمسٹری 14 اور سائیکو لوجی کے 13 لیکچررز ??یں آفر لیٹرز تقسیم کئےگئے۔
وزیر تعلیم سندھ نے میڈیا ٹاک ??یں کہا کہ عدالتوں کا احترام ہے، حکم امتناع سے پہلے محکمہ کا بھی مؤقف سنا جاۓ۔ قبل ازیں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوۓ وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا کہ اسکول یا کالجز کے شعبہ ??یں مسلسل ریفارمز کی ضرورت رہتی ہے، جہاں تک چیزیں درست ہوسکتی ہیں ہ??یں اس سمت کی جانب سفر کو جاری رکھنا چاہیے اسی سوچ کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے اچھے اور قابل اساتذہ کو بھرتی کیا ہے جس کے مثبت نتائج بھی آنا شروع ہوگئے ہیں۔
رواں سال سندھ ??یں “سائنس ان سندھ” کے طور پر منایا جا رہا ہے، بچوں کی سائنس ایجوکیشن پر کام کرنا ضروری ہے کیوں کہ سائنس سوال کرنا اور دلیل دینا سکھاتی ہے، ہم نصاب پر بھی کام کر رہے ہیں کیوں کہ ہر پانچ سال ??یں نصاب ??یں تبدیلی ضروری عمل ہوتا ہے۔
ایک سوال پر صوبائی وزیر نے کہا کہ ایجوکیشن کے انتظامی اسٹرکچر ??یں تبدیلی کرنے جا رہے ہیں جس کے تحت غیر ضروری عہدوں کو ختم کیا جائے گا۔ اسکول سے باہر بچوں کو ایکسلیریٹڈ پروگرام اور نان فارمل ایجوکیش کے تحت تعلیم مکمل کرنے ??یں مدد کر رہے ہیں، جبکہ اسکول اپگریڈیشن کی مدد سے ڈراپ آؤٹ ریشو کو کم کرنے ??یں بھی مدد ملی ہے۔
ایک سوال پر صوبائی وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ ہم نے کبھی اپنے کوتاہیاں نہیں چھپائیں، سیلاب ??یں 20 ہزار اسکولز کے متاثر ہونے کے بعد ہمارے لیے صوبائی بجٹ سے اسکولوں کی دوبارہ تعمیر مشکل ہے، وفاق کی طرف سے مشکل سے پی ایس ڈی پی کے تحت کچھ حصہ ملا مگر کورٹ کے اسٹے کی وجہ سے اسکولز کی تعمیر کا مرحلہ رک گیا ہے۔
صوبائی وزیر نے ایک سوال پر کہا کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں مگر محکمہ تعلیم کے حوالے سے عدالتوں کو حکم امتناع دینے سے پہلے محکمہ کا بھی مؤقف ضرور سننا چاہئے، پہلے ہی مرحلے پر اسٹے کی وجہ محکمہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بورڈ کے امتحانات ??یں نئے طریقہ کار کے حوالے سے وزیر تعلیم نے کہا کہ بورڈ امتحانات سے پہلے اسکولوں اور کالجوں ??یں طلبا سے امتحان کی مشق کروائی جا ئے گی تا کہ امتحانات ??یں اساتذہ اور طلبا کے لیے آسانی ہو سکے۔